بحث کاربر:Hakimi/صفحه تمرین2
علامہ اقبال نے 1929 میں ٹیپو سلطان کی قبر پر حاضری دی , اور ایک گھنٹے تک تنہا بیٹھے روتے رہے اور اور فارسی میں شاہکار نظم لکھی جس کا پہلا شعر ہے , آں شہیدانِ محبت را امام https://www.iattock.com/one-day-life-of-a-lion-is-better-than-hundred-years-life-of-jackal/
مہاتما گاندھی پورنیا کی غداری کے بار ے میں یوں اظہارِ افسوس کرتے ہیں کہ ’عظیم سلطان کا وزیر اعظم ہندو تھا، یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اس نے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل کر آزادی کے عظیم عاشق کے ساتھ غداری کی۔“
آپ نے سلطان کی اس بے تعصبی اور رواداری کےمتعلق مہا تما گاندھی جی کے اخبار ینگ انڈیا کا حوالہ دیا ہے جس میں گاندھی جی نےلکھا ہے: ’’میسور کا بادشاہ فتح علی ٹیپو سلطان اجنبی (انگریزی) مورٔخوں کی نگاہ میں تو متعصب مسلمان تھا جس نے اپنی ہندو رعایا کو بجبر مسلمان بنایا لیکن یہ سب جھوٹ ہے بلکہ حقیقت یہ ہےکہ ہندؤوں سے اس کے تعلقات بہت دوستانہ رہے۔ اس عظیم المرتبت سلطان کا وزیراعظم ایک ہندو تھا۔
https://www.alfazlonline.org/03/03/2022/55445/
گاندھی کے مضمون سے یہ حقیقت آشکارا ہو جاتی ہے۔ گاندھی نے یہ مضمون اپنے اخبار ’’ینگ انڈیا‘‘ میں شائع کیا تھا۔ ایم عبد اللہ کی مرتب کی ہوئی کتاب ’’ٹیپو سلطان‘‘ کے صفحہ ۴۶ سے یہ اقتباس درج ذیل ہے:
’’میسور کا بادشاہ فتح علی ٹیپو شہید غیر ملکی مورخوں کی نظر میں ایک ایسا مسلمان تھا جس نے اپنے رعایا کو زبردستی مسلمان بنایا لیکن یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوؤں سے اس کے تعلقات نہایت ہی دوستانہ تھے۔ اس کے کارنامہ زندگی کی یاد، دل کے اندر خوشی اور مسرت کی ایک لہر پیدا کر دیتی ہے۔ اس عظیم المرتبت سلطان کا وزیر اعظم ایک ہندو تھا اور ہمیں نہایت ندامت کے ساتھ اس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ اس نے فدائے آزادی کو دھوکہ دے کر دشمنوں کے حوالے کر دیا۔‘‘ http://alsharia.org/2002/aug/tipu-sultan-allama-iqbal-prof-inamurrehman
سلطان ٹیپو نے اس مقام کا نام یوسف آباد رکھا۔
حسنی ندوی، سلطان ٹیپو شہید ایک تاریخ ساز قائد شخصیت، 1433ھ ص22
بدیکوٹ، کولار، کرناٹک
پانچ زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔